آداب دسترخوان
آداب دسترخوان (انگریزی: Table manners) وہ اصولوں کا مجموعہ ہے کو کھانے پینے سے متعلق ہیں، جس میں برتنوں کا استعمال بھی شامل ہے۔ مخلتف ثقافتوں میں آداب دسترخوان سے متعلق اصول مختلف ہیں۔ ہر خاندان یا گروہ اپنے خود کے معیار طے کر سکتا ہے کہ کس قدر سختی سے ان اصولوں کو اپنایا جانا چاہیے۔
بر صغیر میں کھانے پینے کے اصول
[ترمیم]اکثر دیکھا گیا ہے بر صغیر بھارت اور پاکستان میں لوگ چاول کو سالن کے ساتھ اپنی انگلیوں سے ایسا اچھی طرح سے ملا لیتے ہیں۔ اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ آدھی انگلی میں چاول لپٹی اور ہتھیلیوں سے سالن رس رہا ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس کچھ صرف ہاتھ کی تین انگلیوں سے کھاتے ہیں۔ بعض عربی لوگ بھی چاول بادقت ہی کھا پاتے ہیں ، پہلے اس کا گولا بناتے ہیں پھر منہ میں تیزی سے دھکیلتے ہیں۔ البتہ چوں کہ برصغیر میں چاول کا پکوان بہت عام ہے، اس لیے یہ کیفیت دیکھی نہیں جاتی۔
بر صغیر میں لوگوں میں زیادہ تر ہاتھ سے کھانے کا رواج ہے۔ تاہم چمچوں کی مدد سے کھانا بھی رواج پکڑ رہا ہے، جس کے بارے میں یہ دعوٰی کیا کہ گیا ہے کہ یہ مغربی لوگوں کی دیکھا دیکھی اپنایا گیا طریقہ ہے۔تاہم اس کے حامی یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ چمچے سے کھانے سے انگریز یا مغربیوں کی مشابہت آنا لازمی نہیں ، کیونکہ یہ ایک آلہ سہولت کے لیے ہے اور اس کا استعمال بالعموم تمام مذاہب اور ثقافت والے کرتے ہیں کسی۔ یہ کسی ایک زمرے کے لوگوں کا خاصا نہیں ہے۔ لوگ اس بات کا بھی حوالہ دیتے ہیں کہ چمچے کا تو استعمال یوں بھی دسترخوان پر سبھی لوگ ویسے بھی کرتے آئے ہیں جیسے کہ لوگ جب رکابی میں ہانڈی یا دیگچی سے سالن ڈالتے ہیں تو اس کے لیے سبھی بڑا چمچہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چاول کے چمچے سے بھی کھانے کی صورت مین استعمال ہاتھ ہی ہوتا ہے، کیوں کہ چمچہ از خود آگے منہ میں نہیں جاتا۔
کچھ لوگ بالکل ہی مغربی ثقافت کی دیکھا دیکھی میز پر بیٹھ کر ، گلے میں بڑا رومال ڈال کر تین آلے (چمچہ ، چھری اور کانٹا) سامنے رکھ کھانا کھائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ مغربی دنیا کی نقل ہے۔ تاہم جہاں بڑا گوشت کا ٹکڑا ہو ، ران وغیرہ ہو جو چھری سے کانٹنے کے بغیر چارہ نہیں وہاں یہی بہتر سمجھا جاتا ہے کہ چھرے کا استعمال کیا جائے۔ اسی طرح سے آم اور تربوز جیسے پھلوں کے کاٹ کر کھانے میں اکثر لمبی چھری کا استعمال ہوتا ہے۔[1]
مزید دیکھیے
[ترمیم]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "آداب دسترخوان : چمچہ کانٹے کا استعمال"۔ 09 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2019