مندرجات کا رخ کریں

اطہرشاہ خان جیدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اطہرشاہ خان جیدی
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1943ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ریاست رام پور ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 مئی 2020ء (77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ اداکار ،  شاعر ،  ڈراما نگار ،  فلم اداکار ،  ٹیلی ویژن اداکار ،  منچ اداکار ،  مزاحیہ اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

اطہر شاہ خان جیدی (ولادت: یکم جنوری، 1943ء بمقام رام پور[1]، برطانوی ہندوستان – وفات: 10 مئی 2020ء) پاکستانی ڈراما نویس، مزاحیہ و سنجیدہ شاعر اور اداکار تھے۔ اپنے تخلیق کردہ مزاحیہ کردار "جیدی" سے پہچانے جاتے ہیں۔ اصلی نام اطہر شاہ خان تھا۔ مزاحیہ شاعری میں بھی "جیدی" تخلص کرتے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے پیش کردہ مزاحیہ مشاعروں کے سلسلہ "کشت زعفران" سے مزاحیہ شاعری میں مقبولیت حاصل کی۔

ولادت

[ترمیم]

اطہر شاہ خان یکم جنوری 1943ء میں برطانوی ہندوستان کی ریاست رام پور میں پیدا ہوئے۔ خاندانی لحاظ سے اخون خیل پٹھان [1] ہیں۔

تعلیم

[ترمیم]

چوتھی جماعت میں تھے کہ والدہ کا انتقال ہو گیا۔ والد محکمہ ریلوے میں ملازم تھے۔ کچھ عرصہ بعد ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ والدین کے بعد ان کے بڑے بھائی سلیم شاہ خان نے خاندان کی کفالت کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ بچپن سے انھیں کتابیں پڑھنے کا شوق تھا۔ تیسری جماعت میں والدہ نے انھیں علامہ اقبال کی کتاب بانگ درا انعام میں دی۔ لاہور سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پشاور سے سیکنڈری تک تعلیم حاصل کی اور پھر کراچی میں اردو سائنس کالج سے گریجویشن کیا۔ بعد ازاں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے صحافت کے شعبے میں ایم اے کی سند حاصل کی۔ اس کے علاوہ سینٹرل ہومیوپیتھک میڈیکل کالج سے ہومیوپیتھی ڈاکٹر کی سند بھی حاصل کی۔[2]

تخلیقی کام

[ترمیم]

اطہر شاہ خان نے ٹیلی وژن اور سٹیج پر بطور ڈراما نگار اپنے تخلیقی کام کا آغاز کیا۔ ان کے تحریر کردہ مزاحیہ ڈراموں نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں اطہر نے بتایا کہ وہ ایک دفعہ اپنے ہی ایک ڈرامے کے ایک اداکار کے ساتھ موٹر سائیکل پر سفر کر رہے تھے کہ سواری میں کوئی نقص پیدا ہو گیا، جب اسے ٹھیک کرنے کے لیے رکے تو لوگوں نے اداکار کو پہچان لیا لیکن مصنف (یعنی اطہر شاہ خان) کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔ بقول اطہر شاہ خان کے اس واقعہ نے انھیں اداکاری پر مائل کیا جس کے نتیجہ میں جیدی کا کردار تخلیق ہوا۔ جیدی کے کردار پر مرکوز پاکستان ٹیلی وژن کا آخری ڈراما "ہائے جیدی" 1997ء میں پیش کیا گیا۔

نمونۂ کلام

[ترمیم]

ویسے تو زندگی میں کچھ بھی نہ اس نے پایا
جب دفن ہو گیا تو شاعر کے بھاگ جاگے
وہ سادگی میں ان کو دو سامعین سمجھا
بس آٹھویں غزل پر منکر نکیر بھاگے

یارب دل جیدی میں ایک زندہ تمنا ہے
تو خواب کے پیاسے کو تعبیر کا دریا دے
اس بار مکاں بدلوں تو ایسی پڑوسن ہو
"جو قلب کو گرما دے اور روح کو تڑپا دے "

اعزازات

[ترمیم]

حکومت پاکستان کی جانب 2001ء سے تمغہء حسنِ کارکردگی کے اعزاز سے نوزا، جبکہ پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنی سلور جوبلی کے موقع پر اطہر شاہ خان جیدی کو گولڈ میڈل عطا کیا۔[2]

وفات

[ترمیم]

کراچی میں 10 مئی 2020ء بروز اتوار کو 77 سال کی عمر میں وفات پا گئے، ان کو شوگر اور گردوں کا عارضہ لاحق تھا،[3] انھوں نے سوگواران میں اہلیہ اور 4 بیٹے چھوڑے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب جاوید، ڈاکٹر انعام الحق [2005]۔ “اطہر شاہ خان (جیدی)”، گلہائے تبسم۔ اسلام آباد، پاکستان: دوست پبلی کیشنز، 47حاصل کیا گیا: 2007-06-24۔
  2. ^ ا ب اطہر شاہ خان جیدی سے ملاقات، انٹرویو: اختر علی اختر، مشمولہ: روزنامہ جنگ کراچی، 8 اکتوبر 2019ء، صفحہ 8
  3. https://jang.com.pk/news/769389