طبع پیداوار
مارکس کی تحریروں اورمارکسی تاریخی مادیت کے نظریے کے مطابق ضروریات زندگی کی پیدوارا کا مخصوص انتظام یا طریقہ کار "طبع پیداوار" کہلاتا ہے ، جو پیداواری قوتوں اور پیداواری رشتوں کے امتزاج پر مبنی ہوتا ہے ، طبع پیداوار کو عام زبان میں معاشی نظام بھی کہا جا سکتا ہے۔
کسی معاشرے کی پیداواری قوتیں اس میں موجود تمام ذرائع پیداوار ، مجموعی انسانی محنت اور پیداوار کی تکنیک یا علم پر مشتمل ہوتی ہے۔ پیداواری قوتوں کی سطح سے ہی متعین ہوتا ہے کہ کوئی معاشرہ کتنا ترقی یافتہ ہے[1]۔
سماجی پیداوار کے عمل کے دوران افراد ایسے مخصوص رشتوں میں بندھ جاتے ہیں جو ناگزیر ہوتے ہیں وہ ان کے ارادوں کے تابع نہیں ہوتے۔یہ پیداواری رشتے پیداواری قوتوں کی ترقی کی مخصوص سطح سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ سماج کا معاشی ڈھانچہ انہی پیداواری رشتوں کے حاصل جمع پر مشتمل ہوتا ہے۔یہی وہ حقیقی بنیاد ہے جس پر قانونی اور سیاسی بالائی ڈھانچے تعمیر ہوتے ہیں اورسماجی شعور کی مخصوص اقسام بھی اسی سے مطابقت رکھتی ہیں۔مادی زندگی کا مروجہ طریقہ پیداوار کے سماجی‘ سیاسی اورروحانی عوامل کے عمومی کردار کا تعین کرتا ہے۔مردوزن کا شعور ان کے وجود کاتعین نہیں کرتا بلکہ اس کے برعکس ان کا سماجی وجود ان کے شعور کا تعین کرتا ہے[2]۔
اس تصور سے پہلے آدم سمتھ کے "ضروریات پر مشتمل طبع " تصور تھا جس نے معاشرے کے افراد کی معاشی ضروریات کی بنیاد پر سماجی اقسام اور اس کی ترقی کی وضاحت کی تھی[3]۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Marx, Grundrisse. (English Translation)
- ↑ "سوال۔ سماجی ارتقاء کے قوانین کیا ہیں؟"۔ The Struggle | طبقاتی جدوجہد (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018
- ↑ New Voices on Adam Smith, by Leonidas Montes, Eric Schliesser. Routledge, March 2006. P 295.