ہارمون
ویرایش این مرکزی برای کاربران تازه یا ثبتنامنکرده غیر فعال است۔ محفوظ شدگی کی حکمت عملی و نوشتہ محفوظ شدگی را برای جزئیات بیشتر ببینید. اگر نمیتوانید این مرکزی را ویرایش کنید و میخواهید تغییری ایجاد کنید، میتوانید ترمیم کی درخواست کریں، دربارهٔ تغییرها در تبادلۂ خیال گفتگو کنید، درخواست عدم حفاظت کنید، وارد شوید، یا حساب کاربری بسازید. |
انگیزہ یا ہارمون(جمع: انگیزات) دراصل انسان، حیوان اور نباتات سمیت تمام اقسام کے حیاتی اجسام کے خلیات سے افراز (secrete) ہونے والے کیمیائی مادے ہوتے ہیں جو خلیے سے نکل کر خون کے ذریعہ سے سفر کرتے ہوئے تمام جسم میں پھیل جاتے ہیں اور اپنے مقام افراز (اخراج) سے دور دراز موجود خلیات، اعضاء اور دیگر انگیزہ پیدا کرنے والے داخلی غدد (endocrine glands) کے افعال کو تضبیط (control) کرتے ہیں۔ ان کو انگریزی میں Hormones کہا جاتا ہے۔
اوپر کے بیان دو باتوں کا اندازہ ہوجاتا ہے؛ 1- ایک تو یہ کہ انگیزات یا hormones پیدا کرنے والے غدد (glands) کو داخلی غدد کہا جاتا ہے اور انکا نظام نظام داخلی غدہ (endocrine system) کہلایا جاتا ہے 2- دوسری بات یہ کہ انگیزات جسم میں تضبیطی (controling) افعال انجام دینے والے مادے ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے انکا بنیادی فعل، اعصابی نظام (nervous system) کی طرح ہی ہوتا ہے کیونکہ دماغ اور اس سے نکلنے والے اعصاب بھی بنیادی طور پر تضبیطی افعال ہی انجام دیتے ہیں اور اسی وجہ سے انگیزات کا نظام یعنی نظام داخلی غدہ اور اعصابی نظام کو مشترکہ طور پر نظمیتی نظامات (regulatory systems) میں شمار کیا جاتا ہے۔
آسان بیان
انسان سمیت تمام جانداروں کو اپنے جسم کے اندرونی ماحول کو بیرونی ماحول سے متوازن رکھنا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ليے ضروری ہے کہ پہلے خود جاندار کے تمام جسم میں ایک نظیمت (regulation) پائی جاتی ہو۔ جاندار کے جسم میں اس نظیمت کو پیدا کرنے کيليے دو اہم ترین نظامات پائے جاتے ہیں ؛ ان میں سے پہلا دماغ کا نظام ہے اور دوسرا نظام، اندرونی یا داخلی غدودوں کا نظام ہوتا ہے۔ اگر سادہ اور آسان انداز میں کہا جائے تو یوں کہا جا سکتا ہے کہ دماغ کا نظام بنیادی طور پر قلیل المعیاد (short term) انداز پر کام کرتا ہے یعنی اس کے اثرات فوری، تیز اور (عموماً) موجودہ مدت کيليے ہوا کرتے ہیں جبکہ اندرونی غدودوں کا نظام طویل المعیاد (long term) بنیادوں پر کام انجام دیتا ہے اور اس کے افعال میعادی، آہستہ اور (عموماً) آئندہ مدت کيليے ہوتے ہیں اور اگر ہمیشہ کيليے نہیں تو کم از کم عرصے تک ضرور برقرار رہتے ہیں۔
دماغ کا نظام تو جسم کو منظم کرنے کيليے اپنے اعصاب سے بھیجے ہوئے یا ليے ہوئے برقی اور کیمیائی پیغامات کو استعمال کرتا ہے جبکہ اندرونی یا داخلی غدودوں کا نظام، اپنے خلیات میں بنائے ہوئے کیمیائی مادوں کو استعمال کرتا ہے اور ان ہی کیمیائی مادوں کو انگیزہ (جمع : انگیزات) کہا جاتا ہے۔
داخلی و خارجی غدود
انگیزہ جن غدود میں پیدا ہوتا ہے اسے داخلی غدود کہنے کی وجہ یہ ہے کہ انگیزات اپنے غدود سے نکل کر خون کی گردش کے ذریعہ جسم میں ہی داخلی طور پر پھیل جاتے ہیں اور اپنے افعال انجام دیتے ہیں ان کی اسی خصوصیت کی وجہ سے یہ غدود داخلی کہلاتے ہیں۔ جبکہ ایسے غدود کہ جن کے خارج کردہ کیمیائی مادے کسی بھی طور جسم سے نکل جانے والی سمت کی جانب چلے جائیں (جیسے معدہ اور آنتیں) تو پھر ایسے غدودوں کو خارجی غدود (exocrine glands) کہا جاتا ہے اور ان کے خارج کردہ کیمیائی مرکبات کو انگیزہ یا hormone نہیں کہا جاتا بلکہ ان کو خامرے (enzymens) کہتے ہیں۔
جسم انسانی میں پائے جانے والے داخلی افرازی غدودوں کا مقام شکل اول میں دکھایا گیا ہے۔
تاریخ
انگیزات کو سب سے پہلے 1902 میں برطانوی ماہرین فعلیات W. Bayliss اور E. Starling نے شناخت کیا تھا [1]۔ اور سب سے پہلے 1905 میں اس اصطلاح کو استعمال کرنے والا بھی Starling ہی تھا، اس کے اپنے الفاظ کے مطابق
- یہ کیمیائی پیامبر ۔۔۔ یا 'ہارمونز' جیسا کہ ہم انھیں پکار سکتے ہیں، خون کے بہاؤ کے ذریعہ ان اعضاء سے جہاں یہ تیار کیے گئے ہوں ان اعضاء تک لے جائے جاتے ہیں جہاں انھیں اثر پیدا کرنا ہو۔ [2]
These chemical messengers ... or 'hormones' as we may call them, have to be carried from the organ where they are produced to the organ which they effect, by means of the blood stream.
تجربے کی نوعیت
یہ علما اپنی تحقیق ایک قسم کے غدود کے افرازات (secretions) پر کر رہے تھے جسے طب میں غدہ حلوہ (pancreas) کہا جاتا ہے اور جو بالاخر اپنا افراز معدہ تک پہنچاتے ہیں۔ اس سے قبل روسی عالم P. Pavlov کا خیال تھا کہ یہ افراز دراصل اعصابی نظام سے تضبیط کیا جاتا ہے اور اسی کو ثابت کرنے کيليے مذکورہ بالا دونوں برطانوی علما نے پہلے تو وہ اعصاب کاٹ کر منقطع کر دیے جن کے بارے میں یہ خیال تھا کہ یہ دماغ سے تضبیط کرنے کے پیغامات آنتوں اور معدے تک لاتے ہیں۔
اور اس سے انھوں نے خیال کیا کہ اب اگر آنتوں میں معدہ سے گذر کر غذا آئے گی تو غدہ حلوہ کی چونکہ دماغ سے تضبیط منقطع ہو چکی ہے لہذا اب وہ معمول کے مطابق افرازات نہیں کر سکے گا مگر ایسا ہوا نہیں اور دماغ کے اعصاب کو کاٹنے کے بعد جب انھوں نے معدے سے آنتوں میں غذا پہنچائی تو یہ انکشاف ہوا کہ غدہ حلوہ تو اب بھی اپنے معمول کے مطابق افرازات (secretions) پیدا کر رہا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا انکشاف تھا جس نے ایک طرف تو یہ کہ اب تک موجود تصور کو باطل کر دیا اور دوسری جانب نئے سوالات بھی پیدا کر دیے جن میں سے سب سے اہم یہ تھا کہ جب دماغ سے آنے والے اعصاب کو بھی کاٹ دیا گیا ہے تو پھر آخر ایسی کیا چیز ہے کہ جو غدہ حلوہ کو تضبیط (control) کر رہی ہے؟ وہ کیا راز ہے جس کی وجہ سے دماغ سے جدا کر دیے جانے کے باجود غدہ حلوہ اس بات کا اندازہ لگا لیتا ہے کہ اب غذا معدہ سے گذر کر آنت میں آگئی ہے اور وہ وقت ہے کہ اس غذا کو ہضم کرنے والے افرازات (secretions) کو آنتوں میں ڈالا جائے؟ ان سوالات کو حل کرنے کی خاطر کیے جانے والے بعد کے مزید تجربات نے اس بات کا انکشاف کیا کہ غدہ حلوہ کی تضبیط کرنے والے وہ اشارے دراصل برقی انداز میں آنے والے اعصابی اشارے نہیں بلکہ کسی اور جگہ سے آنے والے کیمیائی اشارے (chemical signals) ہیں جو غدہ حلوہ کو تضبیط کرتے ہیں اور اسی وجہ سے اعصاب کو کاٹ دینے کے باوجود ان کیمیائی اشاروں سے اس غدہ کی تضبیط کا عمل معمول کے مطابق جاری رہتا ہے۔ اور پھر مزید تجربات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ یہ کیمیائی مادے دراصل خود آنت کی دیوار سے افراز (خارج) ہو رہے ہوتے ہیں جہاں سے یہ خون میں جذب ہوکر اس کے ذریعہ سفر کرتے ہوئے غدہ حلوہ تک پہنچتے ہیں اور اس کو غذا کے آنت میں آجانے کی اطلاع دینے کے ساتھ ساتھ اس کی تضبیط کا فعل بھی انجام دیتے ہیں، انھوں نے اس کو پہلے افراز (secretion) کہا جو بعد میں 1905 میں hormone کر دیا گیا (جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔
تالیفِ انگیزہ
تالیف (synthesis) دراصل حیاتیات و حیاتی کیمیاء میں کسی بھی جاندار میں کسی مرکب کی تخلیق کو کہا جاتا ہے یہ عمل پودوں میں بھی ہوتا ہے اور حیوانات میں بھی۔ انگیزات کی سالماتی نوعیت کے اعتبار سے ان کی تالیف کا عمل مختلف ہوتا ہے جس کی مختصر داستان نیچے درج کی جا رہی ہے اور ان کی مزید تفصیل ان کیمیائی مرکبات کے مخصوص نام کے صفحات پر ہوگی۔
لحمیاتی و ہضماتی انگیزات
وہ انگیزات یا hormones کے جو امائنو ترشوں سے بنے ہوتے ہیں وہ ظاہر ہے کہ یا تو بہت بڑے یعنی مکمل لحمیہ (protein) کے سالمات کی شکل میں ہو سکتے ہیں یا پھر وہ نسبتاً چھوٹے اور یعنی ہضمہ (peptide) سالمات کی شکل میں ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ لحمیہ کی شکل میں ہوں تو ان کو لحمیاتی اور اگر ہضمہ کی شکل میں ہوں تو پر انکا ہضماتی کہا جاتا ہے۔ اور چونکہ بنیادی طور پر ان کے سالماتی کی ساخت ایک ہی جیسی ہوتی ہے (یعنی یہ امائنو ترشے سے بنے ہوتے ہیں) اس ليے خلیات میں ان کی تالیف بھی ایک مشترک طریقۂ کار کے مطابق ہوتی ہے۔
- اس قسم کے انگیزوں کی پہلے mRNA کے ذریعہ سے کھردرا درون شاکلی شبکہ (rough endoplasmic reticulum) کے مقام پر پیش سلف انگیزہ (pre pro hormone) کے طور پر تخلیق کی جاتی ہے
- اور پھر اس کے بعد اس سلف پیش انگیزہ سالمے سے سلف یعنی pre کے امائنو ترشے الگ ہوجاتے ہیں اور باقی رہ جانے والا سلف انگیزہ (pro homone) منتقل ہو کر گالجی اپریٹس میں چلا جاتا ہے
- گالجی اپریٹس میں جانے کے بعد اس میں سے پیش (یعنی pro) کے حصے والے امائنو ترشے بھی الگ ہو جاتے ہیں اور اس طرح باقی رہ جانے والے انگیزے (hormone) کو خلیے سے باہر خون میں افراز (secretion) کر دیا جاتا ہے۔
اسٹیرائڈ انگیزات
اسٹیرائڈ انگیزہ ایسے انگیزہ کو کہا جاتا ہے کہ جو اسٹیرائڈ سے بنے ہوتے ہیں لیکن ان کی تخلیق ایک خاصہ پیچیدہ اور طویل عمل ہے جس کے ليے انکا صفحہ الگ سے مخصوص کیا جانا ضروری ہے۔ دیکھیےتالیف اسٹیرائڈ
امائن انگیزات
ایسے انگیزے جو Amine کے سالمات سے بنے ہوتے ہیں ان کو امائن انگیزات کہا جاتا ہے ان کی چند ایک مثالیں درقیہ انگیزہ (thyroid hormone)، اپی نیفرین اور نور اپی نیفرین ہیں۔ ان کی تالیف کی تفصیل کے ليے ان کے مخصوص صفحات موجود ہیں۔
افراز کی نظمیت
افراز (secretion) دراصل جانداروں کے جسم میں خلیات سے ہونے والے کسی ایسے اخراج (excretion) کو کہتے ہیں کہ جو جاندار کيليے کسی مفید کام میں استعمال کیا جاتا ہو۔ انگیزات بھی جانداروں کے جسم میں ایک افراز کی حیثیت سے خارج ہوتے ہیں کیونکہ یہ جسم کے ليے مفید ہی نہیں لازمی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور ان کی مناسب تنظیم کو افراز کی نظمیت یا regulation of secretion کہا جاتا ہے۔
افراز انگیزات کا عمل جاندار کے جسم میں کچھ یوں تضبیط کیا جاتا ہے کہ اگر جسم میں ان کی کمی واقع ہو رہی ہو (یا طلب میں اضافہ ہو رہا ہو) تو اس کا احساس حاصلیات (receptors) کے ذریعہ سے ان خلیات کو ہو جاتا ہے کہ جو مطلوبہ انگیزہ خارج کرنے کا فریضہ انجام دے رہے ہوں اور وہ اس احساس کو پاکر انگریزے کی پیداوار میں اضافہ کردیتے ہیں۔ اور اگر جسم میں ان کی مقدار میں غیر ضروری اضافہ (یا استعمال میں کمی واقع ہو رہی ہو) تو وہ خلیات اس احساس کو محسوس کر کہ اس انگیزے کی پیداوار میں کمی کردیتے ہیں۔ اس قسم کی تضبیط کا عمل فعلیات میں ارتجاع (feedback) کہلاتا ہے۔
مثبت ارتجاع
اور پر بیان کردہ ارتجاع کی پہلی صورت، مثبت ارتجاع (positive feedback) کہلاتی ہے۔ یعنی اگر کوئی انگیزہ، جسم میں پیدا کردہ اپنے اثرات کی وجہ سے بلاواسطہ یا بالواسطہ ان خلیات یا غدد پر اثرانداز ہوکر اپنی پیداوار بڑھوائے کہ جن سے وہ افراز کیا گیا تھا تو ایسی صورت میں اس کو مثبت ارتجاع کہا جائے گا۔ اس کی ایک مثال مصفریہ انگیزہ (Luteinizing hormone) ہے جو اباضہ (ovulation) کے وقت ایسٹروجن کی وجہ سے پیدا ہوکر مبیض (ovary) پر اثرانداز ہوتا ہے اور مزید ایسٹروجن کی پیداوار کا باعث بھی بنتا ہے۔
منفی ارتجاع
منفی ارتجاع ایسے ارتجاع کہا جاتا ہے جس میں کوئی انگیزہ اپنی خود تضبیط کرنے کی خاطر اپنے افراز کو محدود کروا لیتا ہے۔ مثال کے طور پر مشہور انگیزہ جزیرین (insulin) ؛ یہ انگیزہ، غدہ حلوہ (pancreas) کے بیٹا خلیات سے اس وقت افراز ہوتا ہے کہ جب خون میں مٹھاس (glucose) کی مقدار بڑھ رہی ہو اور اس بڑھتی ہوئی مقدار کو یہ انگیزہ خلیات میں منتقل کرکہ خون میں شکر کی مقدار کو کم کر کہ معمول کے مطابق رکھتا ہے۔ اب اس جزیرین کے اس اثر کی وجہ سے بیٹا خلیات سے اس کا افراز بھی کم ہوجاتا ہے کیونکہ اب خون میں شکر کم ہو چکی ہے اور مزید کم کرنے کی ضرورت نہیں، اسی وجہ سے اب مزید جزیرین انگیزے (insuline hormone) کی ضرورت نہیں رہتی اور اس کا افراز کم ہو کر معمول کی سطح پر آجاتا ہے، اس طرح کی تصبیط کو ہی منفی ارتجاع یا negative feedback کہا جاتا ہے۔
اہم انگیزات (بالخصوص انسانی)
- درج ذیل فہرست جانداروں میں پائے جانے والے انگیزات (HORMONES) کی اہم اقسام کو ظاہر کرتی ہے، گو کہ یہی (تمام نہیں) انگیزات دیگر جانداروں میں بھی پائے جاتے ہیں مگر اس فہرست کو انسانی نقطۂ نظر سے مرتب کیا گیا ہے۔
حوالہ جات
- ↑ Bayliss, W. M., and E. H. Starling. On the causation of the so-called "peripheral reflex secretion" of the pancreas. Proc. R. Soc. Lond. B Biol. Sci. 69: 352-353, 1902
- ↑ The History of Clinical Endocrinology: a Comprehensive Account of Endocrinology from Earliest Times to Present day. Parthenon Publishing Group. 1993
ویکی ذخائر پر ہارمون سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |